نئی دہلی : روس نے ڈھائی سال قبل یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد امریکہ سمیت کئی یورپی ممالک نے معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس کے باوجود روس ہندوستان جیسے ممالک کو خام تیل ڈسکاؤنٹ پر بیچ کر اپنی معیشت کو کسی نہ کسی طرح پٹری پر لانے میں کامیاب رہا۔ امریکہ نے ایک بار پھر روس کو امداد فراہم کرنے والی کمپنیوں پر حملہ کیا ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ نے اب ایسی 100 سے زائد روسی، ایشیائی، افریقی اور یوروپی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے، جو جنگ کے دوران روس کو ہتھیاروں کی فراہمی میں مدد کر رہی تھیں۔
یہ پابندی امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے لگائی گئی ہے جس میں روس کی 60 آئی ٹی اور دفاعی شعبے کی کمپنیاں شامل ہیں۔ امریکہ نے تین روسی مالیاتی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ اس کے علاوہ ترکی، فرانس اور ہانگ کانگ کی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ کمپنیاں بڑی تعداد میں نقل و حمل کے آلات اور گولہ بارود کی خریداری میں روس کی مدد کر رہی تھیں۔ امریکہ ہر ممکن طریقے سے روس کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، تاکہ وہ جنگ میں گھٹنے ٹیک دے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ روس پر اس طرح کی پابندیاں لگائی گئی ہوں۔ تاہم ہر بار روس نے اس سے باہر نکل کر جنگ جاری رکھی۔
خیال رہے کہ اب تک جنگ میں روس کی طرف سے یوکرین میں داخل ہو کر یکطرفہ کارروائی کی جا رہی تھی۔ اس جنگ میں یوکرین صرف امریکہ اور یوروپی ممالک کی مدد سے اپنا دفاع کرنے کی پوزیشن میں تھا۔ تاہم اب یوکرین بھی روس میں گھس کر جوابی کارروائی کر رہا ہے۔
حال ہی میں یوکرین نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں ڈرون حملے کیے تھے۔ ان حملوں نے صدر ولادیمیر پوتن کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران روس اور یوکرین کا دورہ کیا۔ تاہم یہ جنگ کب ختم ہوگی اس بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔