پاکستان کے صوبے بلوچستان میں پیر کو مسلح افراد نے بسوں کو نشانہ بنایا اور 23 مسافروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ مسلح افراد نے مسافروں کو بسوں سے اتار کر ان کی شناخت پوچھی۔ پھر کم از کم 23 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ یہ واقعہ بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں پیش آیا۔ میڈیا رپورٹ میں اسسٹنٹ کمشنر موسیٰ خیل نجیب کاکڑ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مسلح افراد نے سب سے پہلے موسی خیل کے ضلع راشام میں بین الصوبائی شاہراہ کو بلاک کیا۔ اس کے بعد وہاں سے گزرنے والی بسوں کو روک دیا گیا اور مسافر نیچے اتر گئے۔ مسافروں کی شناخت پوچھ کر انہیں گولی مار دی گئی۔ جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے بتایا جاتا ہے۔
کاکڑ کے حوالے سے بتایا گیا کہ مسلح افراد نے 10 گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو اسپتال پہنچانا شروع کر دیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق، انہوں نے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے مددگاروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ بلوچستان حکومت مجرموں کو سزا دلواتی رہے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بھی دہشت گردوں کی بربریت کی شدید مذمت کی۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے موسیٰ خیل کے قریب معصوم مسافروں کو نشانہ بنا کر ظلم کا مظاہرہ کیا۔ دہشت گرد اور ان کے مددگار بچ نہیں سکیں گے۔
موسی خیل پر حملہ پنجاب کے لوگوں کو نشانہ بنانے والے اسی طرح کے حملے کے تقریباً چار ماہ بعد آج پھر یہ حملہ ہوا ہے۔ اس سے قبل اپریل میں نوشکی کے قریب نو مسافروں کو ایک بس سے اتارا گیا تھا اور مسلح افراد نے ان کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت میں نامعلوم مسلح افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے چھ مزدوروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ تمام کا تعلق جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔ اسی طرح کا ایک واقعہ 2015 میں بھی پیش آیا تھا، جب مسلح افراد نے علی الصبح تربت کے قریب مزدوروں کے ایک کیمپ پر حملہ کیا تھا، جس میں 20 تعمیراتی مزدور ہلاک اور تین زخمی ہوئے تھے۔ تمام کا تعلق سندھ اور پنجاب سے تھا۔