نئی دہلی: پاکستان آئے روز ہندوستان کے خلاف ناپاک حرکتیں کرتا رہتا ہے۔ پاکستان ، ہندوستان کو گھیرنے کے لیے اقوام متحدہ تک بھی پہنچ گیا۔ جب اس سے بھی اسے تسلی نہیں ہوتی تو وہ سرحد پار سے اپنے دہشت گردوں کو کشمیر کے راستے ہندوستان میں دہشت پھیلانے کے لیے بھیجتا ہے۔ تاہم ہندوستان ، پاکستان کی تمام مذموم سرگرمیوں کا منہ توڑ جواب دیتا ہے۔ ادھر ہندوستان نے روس کے ساتھ ایسا معاہدہ کر لیا ہے جس سے دشمن ممالک پاکستان اور چین دونوں کی راتوں کی نیندیں اُڑ جائیں گی۔ یاد رہے کہ چین ان دنوں پاکستان کو سپورٹ کر رہا ہے۔ وہ ہندوستان کو گھیرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہا ہے۔
دراصل ، وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے سلامتی (CCS) نے پیر کے روز سکھوئی-30MKI جیٹ طیاروں کو چلانے اور دیکھ بھال کے لیے 240 ایرو انجن خریدنے کے لیے 26,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے ایک بڑے معاہدے کو منظوری دی ہے۔ یہ معاہدہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاک فضائیہ کو چین اور پاکستان کے دوہرے خطرے سے نمٹنے کے لیے کم از کم 42 لڑاکا طیاروں کی ضرورت ہے۔ جبکہ فضائیہ کے پاس صرف 30 فائٹر اسکواڈرن ہیں۔ ظاہر ہے کہ جب بھارتی فضائیہ مضبوط ہونے جا رہا ہے تو پاکستان کے ساتھ ساتھ چین بھی پریشان ہو گا۔ ہندوستان ،ہر میدان میں مضبوط ہوا تو چین کو سرخ آنکھیں دکھانی ہوں گی اور پاکستان کو اپنی نا پاک حرکتیں روکنی ہوں گی۔
وزارت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 240 AL-31FP ایرو انجن دفاع PSU ہندوستان ایروناٹکس سے خریدے جائیں گےجس کے نتیجے میں روس سے کچھ اسپیئر پارٹس حاصل ہوں گے۔ ایرو انجن میں 54 فیصد سے زیادہ دیسی اسپیئر پارٹس ہو نگے، جس میں، کچھ اہم ا ٓلات کے مقامی ہونے کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔ انجنوں کو ایچ اے ایل کے کوراپوٹ ڈویژن میں تیار کیا جائے گا۔ حکومت کے اس فیصلے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت دیسی اسپیئر پارٹس پر زور دے رہی ہے۔
وہیں ان ایرو انجنوں کی سپلائی ایک سال بعد شروع ہونے جا رہی ہے جبکہ پورا آرڈر آٹھ سال میں مکمل ہو جائے گا۔ ہندوستانی فضائیہ کے پاس اس وقت 259 سخوئی ہیں، جن میں سے زیادہ تر HAL نے روس سے 12 بلین ڈالر کی لاگت سے تیار کیے ہیں، جو اس کے لڑاکا بیڑے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں گر کر تباہ ہونے والے سخوئی کو تبدیل کرنے کے لیے تقریباً 11,500 کروڑ روپے میں 12 نئے سخوئی اور متعلقہ آلات کا آرڈر دیا جا رہا ہے۔
فروری میں، سی سی ایس نے ہندوستانی فضائیہ کے بیڑے میں تقریباً 60 مگ 29 لڑاکا طیاروں کے لیے 5,300 کروڑ روپے کے نئے انجنوں کی منظوری بھی دی تھی، جنہیں HAL ہی روسی تعاون سے تیار کرے گا۔
فضائیہ اب پہلے کی طرح اقساط کی بجائے بڑی تعداد میں ایرو انجنوں کا آرڈر دے رہی ہے تاکہ اخراجات کو کم کیا جا سکے اور دیسی آلات کو بڑھایا جا سکے۔ لڑاکا طیاروں کی آپریشنل زندگی کے دوران انجنوں کو کم از کم دو سے تین بار تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔