ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ میں سنجولی مسجد تنازعہ کیس میں دفعہ 163 کے نفاذ کے باوجود ہزاروں لوگوں کے جمع ہونے اور مظاہرہ کرنے کے بعد پولیس نے چار ایف آئی آر درج کی ہیں۔ پولیس نے اس معاملے میں شملہ میونسپل کارپوریشن کے سابق میئر سمیت 43 لوگوں کو ملزم بنایا ہے۔ ان پر غیر قانونی طور پر مظاہرہ کرنے، پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے اور انہیں زخمی کرنے ، لوگوں کو ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف اکسانے کا الزام ہے۔
پولیس نے سنجولی مارکٹ میں مظاہرے کے دوران مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ اس بنیاد پر پولیس پتھراؤ کرنے والوں کی شناخت کر رہی ہے۔ پولیس کے مطابق مظاہرین نے پولیس پر حملہ کیا۔ اس کے بعد پولیس نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔
ایس پی شملہ سنجیو کمار گاندھی نے کہا کہ غیر قانونی مظاہرہ کرنے والوں اور پولیس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور معاملے کی اچھی طرح سے جانچ کی جارہی ہے۔ ایسے میں کیس میں مزید لوگوں کے نام شامل ہو سکتے ہیں۔
ان لوگوں کے خلاف درج ہوئی ایف آئی آر
سابق میئر ستیہ کونڈل، کملیش مہتا کونسلر اندرا نگر، ہندو جاگرن منچ کے سابق جنرل سکریٹری کمل گوتم، سیمی سود، مہندر کمار (نیلو)، وکاس تھاپتا، نریش، وجے شرما، راج کمار، نریش ورما، اشوک پاٹھک۔ ، سنجیو ورما، کلپنا شرما، رنجیت بنشتا، انکش چوہان، روشن، اجے بھردواج، کیسر سنگھ، کمل ٹھاکر، سنگیتا سود، سریتا چوہان، سریش، شویتا، ترون شرما، سندر، ترلوک، چندن بود کرپا، مہندر، ہنیش چوپڑا، سیما ویژن، نریش، راجو ٹھاکر، سنی مدھان، نوری، وکاس شرما، بھوپندر کنور، شیوانی، نشانت چوپڑا، کشور کمار اور شیام چوپڑا کے نام شامل ہیں۔