نئی دہلی : جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات سے پہلے وزیراعظم نریندر مودی نے ڈوڈہ ریلی میں محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ پر جم کر نشانہ سادھا ۔ وزیراعظم مودی نے اسٹیج سے جو کچھ بھی کہا، اس نے ان انتخابات میں کشمیر کے دونوں بڑے خاندانوں کے سیاسی ارادوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ عمر عبداللہ نے حال ہی میں ایک بیان دیا تھا کہ وہ کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دیں گے۔ محبوبہ آرٹیکل 370 کو ہٹانے کو لے کر بی جے پی کے خلاف بھی بیان دیتی رہی ہیں۔ ریلی کے دوران وزیراعظم نے خود کہا کہ وہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دلانے کے لیے کام کریں گے۔ وزیراعظم نے اسے مودی کی گارنٹی بتایا دیا۔
جموں و کشمیر میں 18 ستمبر کو انتخابات ہونے والے ہیں۔ وزیراعظم نے اسٹیج سے کہا کہ جموں و کشمیر میں رہنے والا کوئی بھی شخص خواہ کسی بھی مذہب یا طبقے سے تعلق رکھتا ہو، بی جے پی کی ترجیح آپ کے تمام حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ یہ مودی کی گارنٹی ہے۔ جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا کام بھی بی جے پی حکومت کرے گی، لیکن آپ کو ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا ہوگا، جو اپنے مفادات کے لیے آپ کے حقوق چھینتے رہے ہیں۔ بتادیں کہ ان انتخابات میں محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ وادی سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کو سب سے بڑا مسئلہ بنا رہے ہیں۔ اس معاملے پر دونوں پارٹیاں خود کو عوام کے سب سے بڑے خیر خواہ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
جموں و کشمیر کی انتخابی ریلی میں وزیراعظم مودی نے تسلیم کیا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو مکمل ریاست کا درجہ حاصل کرنے کا حق ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس بار جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات تین خاندانوں اور جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے درمیان ہیں۔ ایک خاندان کانگریس ہے، ایک نیشنل کانفرنس ہے اور ایک خاندان پی ڈی پی ہے۔ ان تینوں خاندانوں نے مل کر جموں و کشمیر میں آپ لوگوں کے ساتھ جو کچھ کیا وہ کسی گناہ سے کم نہیں۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ آپ کو وہ وقت یاد ہے جب دن ڈھلتے ہی یہاں غیر اعلانیہ کرفیو لگا دیا جاتا تھا۔ حالات ایسے تھے کہ کانگریس کی مرکزی حکومت کے وزیر داخلہ بھی لال چوک جانے سے ڈرتے تھے۔ جموں و کشمیر میں دہشت گردی اب اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں یہاں جو تبدیلی آئی ہے وہ کسی خواب سے کم نہیں ہے۔