کارخانے میں کام کرنے والے مزدور کی زندگی ایسی ہے مانو کسی نے عمر قید کی سزا سنا دی ہو
صبح 6:00 بجے نیند سے اٹھوں اورچائے توس کھا کر کارخانے کی چار دیواری میں قید ہو جاؤں
12 گھنٹے محنت کرنے کے بعد اتنی تھان ہوجاتی ہیں کہ گھر جاکر کھانا کھاکر سو جاتا ہیں
اپنے بیوی اور بچوں پر دیان نہیں دے پاتا
دوسرے دن اٹھو پھر سے کارخانے کی چار دیواری میں قید ہو جاؤ
اور ھمارے شہر کے کارخانے اتنی کم جگہ میں ہوتے ہیں اس میں کام کرکے حقیقت میں جیل کا حساس ہوتا ہیں ناہی صاف ہوا کےلے کھڑکی ہوتی ہیں نا
نا باتھ روم کی سہولت
اور ایسا صرف ہفتہ 15 دن نہیں ہوتا کہ مزدور صبح کارخانے جائے اور رات کو آکہ سوجائے بلکہ سالوں سال چلتا رہتا ہے
میں خود ایسے کئی مزدوروں کو جانتا ہو جن کی پوری زندگی کارخانے کی چار دیواری میں گزر گئی محلہ کہ لوگ بھی ان کا نام تک نہیں جانتے
اور اتنی محنت کرنے کے بعد حاصل کیا ہوتا ہے ؟
صرف دو وقت کی روٹی بس اس سے زیادہ کچھ نہیں
اپنے بچوں کا تعلمی خرچ ہو یا اسکول کی فیس بھرنے کو پیسے نہیں ہوتے ہیں
اس کےعلاوہ بیوی بچوں کی خواہشات کو دباتا ہیں وہ اپنی جگہ
اور ہم کارخانے میں اتنی محنت صرف دو وقت کی روٹی کے لیے کر رہے ہیں
کیا ایک مزدور کا جنم صرف اسی لیے ہوا ؟
کہ وہ ساری زندگی صرف مزدوری کرتا رہے
اور اس کے بعد اس کی اولاد بھی کارخانے میں مزدوری کرتے ہوئے مر جائے ؟
کارخانے میں مزدوری کرنا بری بات نہیں ہے
مگر جتنی محنت مزدور کرتے ہیں ان کو اتنی مزدوری بھی تو ملنی چاہیے
گھر خرچ نکال کر دو پیسہ بچنا چاہیے جس سے کہ وہ اپنے دیگر ضروریات کو پورا کر سکیں
◾کسی کا اپنا خود کا مکان بنانے کا سپنا ہوتا ہے
◾کسی کا ایک سیکنڈ ہینڈ بائک خریدنے کا سپنا ہوتا ہے
◾کسی کو اپنے بچوں کی شادی کے لیے پیسہ جمع کرنا ہوتا ہے
ہر انسان کی کچھ نہ کچھ ضرورت ہوتی ہے جو لوم یا شائزنگ میں مزدوری کر کے پوری نہیں ہو پاتی
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ مزدوروں کو ان کا حق نہیں ملتا
مطلب جتنی مزدوری ان کو ملنا چاہیے اتنی مزدوری نہیں ملتی
آج اس مہنگائی کے دور میں ایک مزدور کا کم سے کم 6000 ہزار روپے تک کام ہونا چاہیے
مگر کارخانے کے مالکوں نے تو ملکر مانو یہ قسم کھا رکھی ہے کہ مزدور چاہے 14 لوم چلائےیا 18 لوم چاہے کاٹن پی سی یا پولیسٹر چلاؤ
تین يا ساڑھے تین ہزار سے زیادہ کام نہیں ہونا چاہیے
ہر چیز کی مہنگائی بڑھ رہی ہے
صرف مزدوروں کی مزدوری نہیں بڑھ رہی
جہاں مزدوری بڑھانے کی بات کرو تو لوم بڑھا دیتے ہیں مگر مزدوری نہیں بڑھاتے
ایک غریب مزدور گھرکی ذمہ داری کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے کارخانے میں مر رہا ہے 😭
بہت زیادہ نہیں بس ہفتہ بھر میں 5000/60000ہزار تک کام بیٹھے اتنی مزدوری ان کو ملنی چاہیے
اللہ کے واسطے ان مزدوروں کی مزدوری بڑھاؤں
ان کا حق سمجھ کر نہیں تو اس رب العالمین کی رضا کےلے جس نے حقوق اللہ سے زیادہ
حقوق العباد کی پکڑ کرنے کا علان کیا ہیں
کیا اصلاح معاشرہ کے عنوانات میں مزدوروں کوئی مسلئہ نہِیں آتا
کیا جمعہ کے بیان میں مسجد کے ممبر مزدوروں کی بات کرنا جائز نہیں ہیں یا امام صاحب کو ڈر ہیں کہ سارے ٹرسٹی کارخانے کے مالک ہیں اور۔۔۔۔۔
گاؤں کے کنارے ہوٹلوں پر ہورہی برائی جمعیت کو دیکھ جاتی ہیں پر اپنی آفیس کے بازو کے کارخانوں میں مزدور پر ہورہا ظلم ان کو نظر نہیں آتا یا جان کر انجان بنتے ہیں
اور شہر کے یہ سیاستدان جو ہر وقت علان کرتے ہیں کہ میں نے یہ بنایا میں نے یہ لایا مجھے قوم کی فکر ہیں ان سے میرا سوال ہیں کہ اگر دم ہیں تو ایک جلسہ لےکر بتاو کے تم نے مزدوروں کےلے کیا ہیں ہیں
ہیں کوئی مزدوروں سے نظر ملاکربات کرنے والا سیاستدان
میں ان کو لیڈر تو نہیں بولوں گا
کوئی ہو تو سامنے آئے
اظھر خان
سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین (سیٹو )