نئی دہلی : دہلی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے اروند کیجریوال کے استعفیٰ اور آتشی کے نئے وزیر اعلی کے طور پر انتخاب کے بعد عام آدمی پارٹی پوری ایکشن میں آ گئی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں میں عام آدمی پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر لگنے والا گرہن اب ختم ہو گیا ہے۔ پارٹی کے سرکردہ لیڈر اروند کیجریوال، منیش سسودیا اور سنجے سنگھ جیل سے باہر آچکے ہیں۔ ان تینوں کو ای ڈی اور سی بی آئی نے دہلی میں مبینہ شراب گھوٹالہ میں گرفتار کیا تھا۔ ان تینوں کے ایک ساتھ جیل میں ہونے کی وجہ سے ایسا لگ رہا تھا کہ عام آدمی پارٹی سیاست کے چکر میں بری طرح پھنس گئی ہے، لیکن گزشتہ دنوں پارٹی کو ایک کے بعد ایک خوشخبری ملتی گئیں۔
اب تینوں لیڈروں کے جیل سے باہر آنے کے بعد پارٹی بالکل نئی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔ وہ اگلے سال ہونے والے دہلی اسمبلی انتخابات اور موجودہ ہریانہ انتخابات میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے دہلی حکومت کو بھی چست دردست کرنے کے لیے نئے وزیر اعلیٰ کو کام پر لگا دیا ہے۔
دوسری جانب تنظیمی سطح پر بھی پارٹی نے اب جارحانہ موقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ آتشی کے وزیراعلی بننے کے پہلے ہی دن نظر آیا۔ اب تک پارٹی ہر جگہ دفاعی انداز میں رہتی تھی، کیونکہ اس کے تمام بڑے لیڈران جیل میں تھے۔ وہ ہر مباحثے اور اسٹیج پر پارٹی کا دفاع کرتی نظر آتی تھی۔ لیکن پہلے منیش سسودیا اور پھر اروند کیجریوال کے جیل سے باہر آنے کے بعد پارٹی میں جان آگئی ہے۔
راجیہ سبھا ایم پی سے مانگا استعفیٰ
اسی سلسلے میں آتشی کے وزیراعلی بننے کے دن ہی پارٹی نے اپنی راجیہ سبھا ایم پی سواتی مالیوال کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ سواتی پارٹی سے بغاوت کے راستے پر چل رہی ہیں۔ دراصل سواتی نے آتشی کے وزیر اعلی بننے کو افسوسناک واقعہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دہلی کے لیے افسوسناک دن ہے۔ آج دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی ایک ایسی خاتون ہیں جن کے خاندان نے دہشت گرد افضل گرو کو پھانسی سے بچانے کے لیے ایک طویل جنگ لڑی۔ یہ دہلی کی بدقسمتی ہو گی کہ ایسے گھرانے کی لڑکی وزیر اعلیٰ بن رہی ہے۔