چنڈی گڑھ : ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کے لیے سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ دونوں بڑی پارٹیاں اپنی بساط بچھانے میں دن رات مصروف ہیں۔ ریاست میں 5 اکتوبر کو ووٹنگ ہوگی ۔ اس دوران لوک سبھا انتخابات میں شکست کھانے والی بی جے پی اس الیکشن میں پھونک پھونک کر قدم آگے بڑھا رہی ہے۔ دوسری طرف کانگریس ہے جو اس بار اقتدار میں واپسی کا سنہرا موقع دیکھ رہی ہے۔ وہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے پرجوش ہے اور وہ بھی ایسی کوئی غلطی نہیں کرنا چاہتی جس سے پارٹی کو نقصان پہنچے۔
اس دوران بی جے پی ایک نئی مشکل میں الجھتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ دراصل لوک سبھا انتخابات سے پہلے ریاست میں بی جے پی اور دشینت چوٹالہ کی پارٹی کا اتحاد ٹوٹ گیا تھا۔ تب بی جے پی نے اپنی حکومت بچانے کے لیے چوٹالہ کی پارٹی کے کچھ ایم ایل ایز کی حمایت لی تھی ۔ ایسے چار ایم ایل اے بعد میں بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے ریاست میں بی جے پی حکومت کو بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اب یہ چاروں ایم ایل اے بی جے پی کے لیے مصیبت بن گئے ہیں۔
سیٹوں پر دعویٰ
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی ہریانہ کے حوالے سے کئی محاذوں پر چیلنجز کا سامنا کررہی ہے۔ ریاست میں اینٹی انکنبینسی کی وجہ سے پارٹی ابھی تک امیدواروں کے ناموں کا اعلان نہیں کر پائی ہے۔ امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دینے کے لیے پارٹی کی مرکزی قیادت کے اجلاس کے دو دور بھی ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی الیکشن کمیٹی کی میٹنگ بھی ہوچکی ہے۔
دریں اثنا اخبار نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ دشینت کی پارٹی جے جے پی کو چھوڑ چار ایم ایل ابز بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ ان کے نام ہیں- دیویندر سنگھ ببلی، رام کمار گوتم، جوگی رام سہاگ اور انوپ دھانک۔ 2019 کے اسمبلی انتخابات میں، ببلی نے توہنا سیٹ سے اس وقت کے بی جے پی صدر سبھاش برالا کو شکست دی تھی ۔ گوتم نے نارنوڑ سے سابق وزیر کیپٹن ابھیمنیو کو، جوگی رام نے بروالا سے سریندر پونیا کو اور دھنک نے اوکلانہ سے بی جے پی کی آشا کھیڑی کو شکست دی تھی۔ جے جے پی سے بی جے پی میں آنے والے یہ چار لیڈران اب اپنی اپنی سیٹوں سے ٹکٹ مانگ رہے ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی لیڈران بھی وہاں پہلے سے ہی دعویدار ہیں۔ اس طرح پارٹی اس الجھن میں پڑگئی ہے کہ وہ کس کو ٹکٹ دے اور کس کا ٹکٹ کاٹے۔
اسی طرح پارٹی کے اندر یہ الجھن بھی ہے کہ موجودہ وزیر اعلیٰ نایب سنگھ سینی کس سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ حال ہی میں بدولی نے کہا تھا کہ وہ الیکشن نہیں لڑیں گے اور ان کی جگہ وزیر اعلیٰ خود کروکشیتر ضلع کے لڈوا سے الیکشن لڑیں گے۔ حالانکہ ان کے اس دعوے کے فوراً بعد سی ایم نے اسے مسترد کر دیا۔ سینی فی الحال کرنال سے ایم ایل اے ہیں اور انہوں نے کہا کہ وہ اپنی سیٹ سے ہی الیکشن لڑیں گے۔