نئی دہلی : سپریم کورٹ نے منگل کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب میں میڈیکل کالج میں این آر آئی کو دیا گیا خصوصی کوٹہ ختم کردیا۔ اس سے پہلے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کے اس فیصلے کو منسوخ کر دیا تھا۔ جس کے خلاف سپریم کورٹ میں تین درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ بار اینڈ بنچ کی ویب سائٹ کی خبر کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے سخت الفاظ میں کہا کہ ایسا کرنا دھوکہ دہی کے مترادف ہے۔ اس لیے تینوں درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔
سی جے آئی کی سربراہی والی بنچ میں جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا بھی شامل ہیں۔ بنچ نے تسلیم کیا کہ پنجاب حکومت کا قانون میں ترمیم کا اقدام ملک کے تعلیمی نظام کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ ہمیں اب اس این آر آئی کوٹہ کے کاروبار کو بند کر دینا چاہیے! یہ سراسر فراڈ ہے اور ہم اپنے تعلیمی نظام کے ساتھ یہی کر رہے ہیں! جج جانتے ہیں کہ انہیں کس سے نمٹنا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے کو تفصیل سے نمٹا ہے۔
پنجاب حکومت نے کیا کیا؟
20 اگست کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے پنجاب حکومت نے ‘NRI’ امیدواروں کی تعریف کو وسیع کیا تھا تاکہ NRIs کے رشتہ داروں کو میڈیکل کوٹہ میں شامل کیا جا سکے۔ اس نوٹیفکیشن کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے 11 ستمبر کو اس بنیاد پر منسوخ کر دیا تھا کہ تعریف کو وسیع تر بنانا منطقی نہیں تھا۔ نیز اسے ایک نامناسب قدم قرار دیا گیا تھا۔ جس کے بعد درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے دلیل دی کہ دیگر ریاستیں بشمول ہماچل پردیش، اتر پردیش اور چندی گڑھ نے ایک وسیع تشریح کی، جبکہ پنجاب ایک تنگ تعریف کے تحت کام کر رہا تھا۔
اس ویب سائٹ کی خبر کے مطابق، سپریم کورٹ نے شک کا اظہار کیا اور وسیع تعریف کو “پیسہ کمانے کی حکمت عملی” قرار دیا۔ بنچ نے کہا، ‘‘آپ کہتے ہیں کہ این آر آئی کے قریبی رشتہ داروں پر بھی غور کیا جائے گا۔ وارڈ بھی کسی کا وارڈ ہے۔ یہ کیا ہے؟ یہ صرف پیسہ کمانے کی ریاست کی حکمت عملی ہے۔ تینوں درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔ ہمیں اس پر روک لگانی چاہئے۔ یہ فراڈ ختم ہو گیا ہے۔ یہ این آر آئی کاروبار دھوکہ دہی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اب ختم ہو گیا ہے۔