ڈوڈہ : وزیر اعظم نریندر مودی نے آج جموں و کشمیر میں انتخابی بگل بجایا ہے۔ وزیراعظم مودی نے جموں و کشمیر میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کیا ہے۔ اس دوران وزیراعظم مودی نے بی جے پی امیدواروں کیلئے ووٹ مانگے۔ بتادیں کہ انتخاب کے اعلان کے بعد وزیراعظم مودی کا وادی کا یہ پہلا دورہ ہے۔ وزیراعظم مودی کی ریلی سے پہلے کشتواڑ میں دہشت گردوں کے ساتھ انکاونٹر میں دو فوجی شہید ہو گئے تھے۔ ایسے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
وزیراعظم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ نے یہاں جن سیاسی پارٹیوں پر بھروسہ کیا، انہوں نے آپ کے بچوں کی پرواہ نہیں کی۔ انہوں نے صرف اور صرف اپنے بچوں کو آگے بڑھایا۔ جموں و کشمیر کے میرے نوجوان دہشت گردی کا شکار ہوتے رہے اور اقربا پروری کو فروغ دینے والی جماعتیں آپ کو گمراہ کر کے مزے کرتی رہیں۔ ان لوگوں نے جموں و کشمیر میں کہیں بھی کبھی بھی نئی قیادت کو ابھرنے نہیں دیا۔
اپنے خطاب میں اپوزیشن پر نشانہ سادھتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کہا کہ اس بار جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات … تین خاندانوں اور جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے درمیان ہیں۔ ایک خاندان کانگریس ہے، ایک خاندان نیشنل کانفرنس ہے، ایک خاندان پی ڈی پی ہے۔ ان تینوں خاندانوں نے مل کر جموں و کشمیر میں آپ لوگوں کے ساتھ جو کیا ہے، وہ کسی گناہ سے کم نہیں ہے۔
وزیراعظم مودی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی اب اپنی آخری سانسیں گن رہی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں یہاں جو تبدیلی آئی ہے وہ کسی خواب سے کم نہیں ہے۔ جو پتھر پہلے پولیس اور فوج پر اٹھتے تھے، ان پتھروں سے نیا جموں و کشمیر بن رہا ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کا ہر بچہ اچھی تعلیم حاصل کرے۔ پچھلے کچھ سالوں میں بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر میں نوجوانوں کی بہتری کے لیے بہت سے اسکول اور کالج کھولے ہیں۔ بی جے پی حکومت نے حال ہی میں ڈوڈہ میں میڈیکل کالج کی دیرینہ مانگ کو بھی پورا کیا ہے۔
وزیراعظم مودی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں رہنے والا کوئی بھی شخص، خواہ وہ کسی بھی مذہب یا طبقے سے تعلق رکھتا ہو، بی جے پی کی ترجیح ہے کہ آپ کے تمام حقوق کا تحفظ ہے۔ یہ مودی کی گارنٹی ہے۔ وزیراعظم مودی نے مزید کہا کہ وہ آئین کی بات کرتے ہیں اور نفرت کی دکان پر ‘محبت کی دکان’ کا بورڈ لگوا کر گھومتے ہیں۔ آج کل یہ لوگ آئین کو اپنی جیب میں رکھتے ہیں۔ یہ دکھاوا وہ اپنے سیاہ کرتوتوں کو چھپانے کے لیے کر رہے ہیں۔