شملہ: ہماچل پردیش کے شملہ کے نواحی علاقے سنجولی میں مسجد کیس کی ہفتہ کو شملہ میونسپل کارپوریشن کے کمشنر کی عدالت میں سماعت ہوئی اور ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد عدالت نے دوبارہ اگلی تاریخ دے دی ہے۔ اب کیس کی اگلی سماعت 5 اکتوبر کو ہوگی۔
اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ شملہ میونسپل کارپوریشن کمشنر بھوپیندر اتری کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔ فہرست میں 13ویں نمبر سنجولی مسجد تنازع سماعت صبح تقریباً دس بجے شروع ہوئی۔ اس دوران وقف بورڈ کے اسٹیٹ آفیسر نے تعمیرات پر انتظامیہ کو اپنا جواب داخل کیا۔ میونسپل کارپوریشن کمشنر نے سماعت کے دوران وقف بورڈ کا جواب پڑھ کر سنایا۔ اس میں وقف بورڈ نے کہا کہ وقف رولس کے مطابق جائیداد پر بورڈ کا حق ہے اور وقف کی جانب سے لطیف کو این او سی دیا گیا تھا۔
اس پر کمشنر نے پوچھا کہ کیا اس کے لیے کمیٹی کی تشکیل کرنا ضروری ہے؟ عدالت نے پوچھا کہ وقف بورڈ نے تعمیرات کے لیے این او سی کب دیا؟ وقف بورڈ کی جانب سے کہا گیا کہ تعمیراتی کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقامی اتھارٹی سے تعمیر کی اجازت حاصل کرے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ وقف بورڈ سے یہ پتہ لگانا ضروری تھا۔ یہ جاننے کے باوجود کہ عمارت کی تعمیر کی اجازت کمیٹی کی طرف سے نہیں دی گئی ہے، وقف بورڈ نے تعمیر میں مداخلت کیوں نہیں کی؟ فی الحال وقف بورڈ نے تازہ ترین اسٹیٹس رپورٹ کی مانگ کی ہے۔ عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات اب وقف بورڈ سے مانگے گئے ہیں۔
ادھر سنجولی کے مقامی باشندے کی جانب سے عدالت میں اعتراض کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔ تاہم وقف بورڈ کی طرف سے اس کی مخالفت کی گئی تھی۔ مقامی لوگوں نے ضابطہ 1/10 کے تحت پارٹی بننے کے لیے درخواست دی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ بھی اس کی وجہ سے پریشان ہیں۔ ایسے میں انہیں بھی فریق بنایا جائے اور ان کی رائے سنی جائے۔