ممبئی: مہاراشٹر کے سابق وزیر اور این سی پی لیڈر بابا صدیقی کو سنیچر کی رات ممبئی کے باندرہ ایسٹ علاقے میں تین لوگوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ دسہرہ کے دن سڑک کے بیچوں بیچ ہونے والے اس قتل عام نے کئی سوال کھڑے کر دیے۔ سوال یہ ہے کہ بابا صدیقی کو کیوں قتل کیا گیا؟ کیا بابا صدیقی کو سلمان خان کے قریب ہونے کی قیمت چکانی پڑی؟
بابا صدیقی قتل کیس کے حوالے سے کئی چونکا دینے والے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ پولیس کو معلوم ہوا ہے کہ حملہ آوروں نے این سی پی لیڈر اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیقی کو قتل کرنے کے لیے دو مہینے پہلے سے تیاری کر رکھی تھی۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے بابا صدیقی اور ان کے اہل خانہ کی مکمل ریکی کی تھی۔ذرائع کے مطابق پولیس پوچھ تاچھ کے دوران ان حملہ آوروں نے بتایا کہ بابا صدیقی کے دفتر، ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر پر مسلسل نظر رکھنے کے ساتھ یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بابا صدیقی کی سکیورٹی کے لیے کتنے پولیس اہلکار تعینات ہیں اور کتنے لوگ ان کے ساتھ رہتے ہیں۔
صدیقی کا قتل کیسے ہوا؟
بابا صدیقی کانگریس کے سنیئر لیڈر رہے ہیں تاہم، اس سال فروری میں، انہوں نے کانگریس کے ساتھ اپنی چار دہائیوں پرانی رفاقت کو توڑ دیا اور اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی میں شامل ہوگئے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق انہیں صرف 15 دن قبل جان سے مارنے کی دھمکی ملی تھی جس کے بعد انہیں Y کیٹیگری کی سکیورٹی دی گئی تھی۔ تاہم یہ حفاظتی انتظامات ان کی جان بچانے کے لیے ناکافی ثابت ہوئے۔
بابا صدیقی سنیچر کی رات 9 بج کر 15 منٹ پر باندرہ ایسٹ کے نرمل نگر میں کولگیٹ گراؤنڈ کے قریب اپنے ایم ایل اے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر سے باہر نکلے تھے کہ 3 حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کردی۔ ان حملہ آوروں نے ایک ساتھ 6 گولیاں چلائیں جن میں سے 2 صدیقی کے سینے میں لگیں جس کی وجہ سے وہ جاں بحق ہوگئے۔فائرنگ کے بعد تینوں حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے تاہم کچھ ہی فاصلے پر وہاں تعینات پولیس نے ان میں سے دو کو پکڑ لیا جب کہ تیسرا حملہ آور وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
ممبئی کرائم برانچ کے ذرائع نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والوں میں سے ایک کی شناخت ہریانہ کے کیتھل کے رہنے والے گرو میل بلجیت سنگھ کے طور پر کی گئی ہے، جبکہ دوسرا شوٹر یوپی کا رہنے والا دھرم راج کشیپ ہے۔ پوچھ گچھ کے دوران دونوں نے دعویٰ کیا کہ وہ لارنس بشنوئی گینگ سے وابستہ تھے۔ تاہم پولیس ان کے دعوے کی تحقیقات میں مصروف ہے۔