نئی دہلی : جب سے وزیر اعظم نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا ہے، ان کے ایجنڈے میں دو اہم چیزیں شامل ہیں۔ پہلا حاشیے پر رہنے والے لوگوں کو معاشرے کے مرکزی دھارے میں لانا اور دوسرا ملک کے بنیادی ڈھانچے کو عالمی معیار کا بنانا۔ اس کے لیے مسلسل کام جاری ہے۔ مودی کابینہ نے پاکستان کی سرحد سے متصل علاقوں میں سڑکوں کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے سرحدی علاقوں میں 2280 کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر کی تجویز کو گرین سگنل دے دیا ہے۔ مودی حکومت نے اسٹریٹجی کے لحاظ سے اہم پروجیکٹ کے لیے 4400 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم کو منظوری دی ہے۔
پاکستان کی سرحد سے متصل علاقوں میں کئی دہائیوں سے آل ویدر روڈ نیٹ ورک کی کمی محسوس کی جاتی رہی ہے۔ سرحدی علاقوں میں عالمی معیار کے روڈ نیٹ ورک کی موجودگی کی وجہ سے آمدورفت میں کافی آسانی ہوگی۔ ہنگامی حالات میں جہاں فوری طور پر موقع پر پہنچنا آسان ہو گا تو وہیں ضروری اشیا کی سپلائی بھی آسانی سے ہوسکے گی۔ اس ضرورت کو ذہن میں رکھتے ہوئے مودی حکومت نے بدھ 9 اکتوبر 2024 کو ایک بڑا فیصلہ کیا ۔
مرکزی کابینہ نے سرحدی علاقوں میں 2280 کلومیٹر طویل سڑکوں کا جال بچھانے کی تجویز کو ہری جھنڈی دے دی ہے۔ اس پروجیکٹ کی کل لاگت 4406 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔ منصوبے کے تحت راجستھان اور پنجاب کے سرحدی علاقوں میں سڑکوں کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔ بتادیں کہ ہندوستان کی مغربی سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی ہے۔ سڑکوں کے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے سے دیہی معاش میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ اس علاقے کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ بڑھے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سرحدی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
اس کے علاوہ عام لوگوں کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے مودی حکومت نے نیوٹریشن سیکورٹی اور انیمیا فری انڈیا مہم کے سلسلے میں ایک بڑا فیصلہ کیا ہے۔ انیمیا (خون کی کمی) کو دور کرنے کے لئے خصوصی مہم چلائی جائے گی۔ مودی کابینہ نے اس کے لیے ایک بڑی پہل کی ہے۔ اس مہم پر 17,082 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔