مالدیپ کے صدر محمد معزو نے اپنی حکومت میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کیا ہے۔ اقتصادی پیکج کے ساتھ ہندوستان سے واپس لوٹتے ہی معزو نے اپنی حکومت کے سات وزرائے مملکت، 43 نائب وزراء، 109 سینئر پولیٹیکل ڈائریکٹرز اور 69 پولیٹیکل ڈائریکٹرز کو باہر کا راستہ دکھادیا۔ ان کا خیال ہے کہ اس سے سرکاری خزانے میں بھاری بچت ہوگی۔ اس کے پیچھے مقصد حکومتی اخراجات کو کم کرنا ہے۔
محمد معزو نے ایکس پر بتایا کہ ہم ملک میں اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کو نافذ کرنے جا رہے ہیں۔ اسی لیے میں نے اگلے 15 دنوں میں مختلف سرکاری وزارتوں سے 228 سیاسی تقرریوں کو ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔ اس سے حکومتی بجٹ سے ہر ماہ 5.714 ملین آر ایف (مالدیپ کی کرنسی) کی بچت ہوگی۔ 17 نومبر کو مالدیپ میں اقتدار سنبھالے معزو کو ایک سال ہو جائے گا۔ ان کا مقصد مالدیپ کو قرضوں کی دلدل سے باہر نکالنا ہے۔
ورلڈ بینک نے حال ہی میں کہا تھا کہ مالدیپ کی اقتصادی حالت تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔ وہاں کی معیشت کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایسے میں مالدیپ کو فوری اقتصادی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد معزو ہندوستان آئے اور اقتصادی پیکیج کا مطالبہ کیا۔ ہندوستان نے انہیں 400 ملین ڈالر کا پیکج دیا ہے۔ ہندوستان سے واپس لوٹنے کے بعد معزو معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل سخت فیصلے کر رہے ہیں۔ سرکاری وزارتوں، صدر کے دفتر، صدر اور نائب صدر کی رہائش گاہوں میں کام کرنے والے افراد کی تعداد کم کر دی گئی ہے۔
مالدیپ بجٹ خسارے اور قرضوں کے بوجھ سے نبرد آزما ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 440 ملین ڈالر تک گرنے کے باعث قرض کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مالدیپ نے سابق صدر عبداللہ یامین کے دور میں چین سے بہت زیادہ قرضہ لیا تھا۔ اب بھی چین کا مالدیپ پر 1.37 بلین ڈالر کا قرض ہے۔ مالدیپ جانتا ہے کہ اس معاملے میں صرف ہندوستان ہی اس کی مدد کر سکتا ہے۔