نئی دہلی:کئی محاذوں پر بیک وقت جنگ لڑنے والے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز جو بائیڈن سے فون پر بات کی۔ نیتن یاہو کے ساتھ امریکی صدر کی بات چیت تقریباً آدھے گھنٹے تک جاری رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیل کو امریکہ کی طرف سے حزب اللہ کے خلاف حملے جاری رکھنے کے لیے چھوٹ مل گئی ہے۔ ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل سے حملہ کرنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں رہنما فون پر بات چیت کی ہے ۔ یاد رہے کہ نیتن یاہو اور جو بائیڈن کے درمیان تقریباً دو ماہ بعد بات چیت ہوئی۔
اس وقت اسرائیل لبنان میں داخل ہو کر زمینی کارروائی کو آگے بڑھا رہا ہے۔ اس کے علاوہ بیروت اور دیگر شہروں پر بھی آسمان سے مسلسل بمباری کی جا رہی ہے۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔ ایک روز قبل اسرائیل کی جانب سے یہ بیان دیا گیا تھا کہ ایران پر اسرائیل کا حملہ انتہائی مہلک، عین مطابق اور حیران کن ہوگا۔
اسرائیل کو متوازن جواب دینا چاہیے: امریکی
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرائن جین پیئر نے اس بات چیت پر کہا کہ بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان بہت سے معاملات پر بات ہوئی۔ انہوں نے اس گفتگو کو ایرانی حملے پر اسرائیل کے ردعمل کے بارے میں امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت کی توسیع قرار دیا۔ بائیڈن نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ ایران کے حملے پر اسرائیل کا ردعمل متوازن ہونا چاہیے۔ سی این این کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ایران پر ممکنہ کارروائی کے بارے میں مزید معلومات نہیں دی گئیں۔
‘جوہری اہداف پر حملہ نہ کریں’: جو بائیڈن
وائٹ ہاؤس کے پریس نوٹ میں ایرانی میزائل حملے کی مذمت کی گئی۔ اسرائیل سے یہ بھی کہا گیا کہ ایران کی جوہری سائٹ پر حملہ نہ کیا جائے۔ یاد رہے کہ جو بائیڈن کافی عرصے سے اس بات سے مایوس تھے کہ نیتن یاہو ان کے مشوروں اور سفارشات کو نظر انداز کر رہے تھے۔
نیتن یاہو نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے بائیڈن کی کوششوں کو عوامی طور پر مسترد کر دیا تھا۔ یہ بھی خیال کیا جا رہا تھا کہ اسرائیلی رہنما نومبر کے انتخابات سے چند ہفتوں پہلے ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو پروموٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔