شہر مالیگاؤں میں گزشتہ پچاس برسوں میں کوئی بھی خاطرخواہ ترقی نہیں ہوئی ہے. ہمارے بعد وجود میں آئے ہمارے اطراف کے شہر آج ہم سے زیادہ ترقی کر چکے ہیں، حد تو یہ ہیکہ شہر کا 20 فی صد آبادی والا علاقہ سہر کے 80 فی صد آبادی والے علاقہ سے زیادہ ترقی کر چکا ہے اور ہم سبھی اس بات کے گواہ بھی ہیں.
صاف صفائی کا معاملہ ہو، تعمیر و ترقی کا معاملہ ہو، اچھی تعلیم کا میدان ہو، سرکاری اسکیموں کے ذریعے غرباء پروری کے معاملات ہوں، سرکاری دفاتر میں مسلمان نوجوانوں کی نوکریاں ہوں، یا سرکاری دفاتر میں مسلمانوں کی جرآت مند لیڈرشپ کے ذریعے نمائندگی ہو، عوامی صحت عامہ کےمعاملات ہوں یا سیاسی میدان میں مسلمانوں اور شہر مالیگاؤں خاطر خواہ نمائندگی ہو، سبھی مانتے ہیں کہ ہماری موجودہ قیادت زنگ آلود ہو چکی ہے اور نا اہلی کی دیمک نے اسے کھوکھلا کر دیا ہے. حد تو یہ ہو گئی ہے کہ ہم عوام بخوبی جانتے، سوچتے اور سمجھتے ہیں کہ ہمارے سارے لیڈران میں دم خم کی کمی ہے، شہر کے تمام لیڈران ہی کرپٹ ہیں، اور شہری سطح پر بالخصوص ندی کے اِس پار سیاسی قیادت میں انقلاب لانے کی اشد ضرورت ہے.
اب تک ایسا ہوتا ہیکہ ہم تمام نکموں میں سب سے کم نکما، تمام کرپٹوں میں چھوٹا کرپٹ، تمام بے کاروں میں چھوٹا بےکار چن لیتے ہیں اور ووٹ کر دیتے ہیں، دل کو اطمینان دلانے کیلئے کہتے ہیں فلاں سے تو بہتر امیدوار کو ہی ووٹ کیا ہے. حالانکہ ووٹ کرنے کے بعد بھی جسے ووٹ کیا ہے اس سے متعلق پختہ یقین ہوتا ہیکہ کرےگا تو یہ بھی کچھ نہیں، پر ووٹ اس لئے کر رہے ہیں کہ یہ اُس سے بہتر ہے، بس...
اس طرح کے سیاسی سمجھوتے سے اب تک شہر چل رہا ہے، شہر کی عوام اور ہمارے بزرگ ایک مرتبہ یہ غلطی کر چکے ہیں کہ دو تعمیر پسند لیڈران کو سالوں تک اسمبلی اور اُس زمانہ کی میونسپلٹی بھیجنے کی بجائے گھر بٹھائے رکھا، ہمارے پاس بہتر آپشن موجود تھا، مگر ہم نے اس کے سامنے دوسرے آپشن کو چنا، ہماری ووٹ کا یہ فیصلہ شہر کی ترقی میں رکاوٹ کی اہم وجوہات میں سے ایک بنا.
ان لیڈران کے وصال کے بعد جب ان کی اہمیت سمجھ آئی تو دیر ہو چکی تھی، پھر ان کے نام پر بیسیوں سال لوگوں نے ووٹ مانگ کر اپنا سیاسی گزارا کیا، مگر صلاحیتوں کی کمی موجود رہی جس سے پچھلے 30 سالوں میں تو مالیگاؤں کی سیاسی قیادت نے مکمل طور پر دم توڑ دیا.
عوام نیا چہرہ چاہتی تھی، اصلاح سیاست چاہتی تھی، کچھ لوگوں نے اس کا فائدہ اٹھا کر اصلاح کا نعرہ بھی دیا، مگر آج 15 - 20 سالوں میں یہ بات بھی سمجھ آ گئی کہ اصلاح سیاست کا نعرہ بھی کھوکھلا ہی تھا، اور سیاسی قیادت کو جس نہج پر کھڑا ہونا چاہئے تھا ویسی مضبوط قیادت کبھی قائم ہی نہ ہو سکی.
اصلاح سیاست کے اس نعرہ کی عملی میدان میں ناکامی کا مطالعہ کرنے سے یہ بات سمجھ آئی کہ نعرہ لگانے والوں کی نیت ابتداء میں بھلے ہی صاف رہی ہو، مگر ان کے پاس ایک مضبوط نظام نہیں تھا اس لئے ان کا پورا سیاسی کریئر پارٹیاں تبدیل کرنے پر ہی محیط ہے.
اسی سے یہ بات بھی سمجھ آئی کہ ایک مضبوط نظام ایک مشہور چہرے سے بہتر قیادت پیش کر سکتا ہے. اگر نظام مضبوط ہو تو چہروں سے قیادت کو کوئی فرق نہیں پڑتا.
الحمدللہ! آج شہر مالیگاؤں کے پاس ایک سنہری موقع ہے، تبدیلی کے خواہاں لوگوں کیلئے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) ایک نعمت عظمی ہے. مالیگاؤں کی عوام کو جاننا چاہئے کہ SDPI ملکی ہندوستان کی سطح (نیشنل لیول) پر ایک نظریاتی سیاسی پارٹی ہے جو ہندوستان کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی سیاسی قیادت کا سب سے منظم اور بہترین نظام رکھتی ہے. آج ملک بھر میں BJP کے بعد صرف SDPI ہی واحد سیاسی پارٹی ہے جو کیڈر بیس نظام پر اپنی سیاست کرتی ہے. SDPI کا مضبوط کیڈر نظام ایک عام SDPI ممبر کو بھی معلومات کا وہ خزانہ فراہم کرتا ہے جو کئی سیاسی لیڈروں کو سیکھنے میں 20-20 سال لگ جاتے ہیں. SDPI کا کیڈر نظام اس کے ممبران کو قانون کی وہ سوجھ بوجھ، ہمت، طاقت، سلیقہ گفتگو، قوانین کا درست استعمال، اور ایماندارانہ قیادت فراہم کرتا ہے جس کی دہائیوں سے شہر مالیگاؤں کو اشد ضرورت رہی ہے. SDPI کا منظم نظام ہی اس کی کامیابی کی اصل کنجی ہے، ہم بخوبی جانتے ہیں کہ ایک بہتر نظام کو چہروں اور شخصیتوں کے موجود ہونے یا نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا، جب تک نظام مضبوطی سے کھڑا ہوتا ہے چہرے بدلتے بھی رہیں تو نظریاتی نظام ترقی فراہم کرتا رہتا ہے.
مضبوط سیاسی نظام قائم ہو تو رسول اللہ کے بعد قیادت ابوبکر، عمر، عثمان، علی یا پھر حسن کے ہاتھ ہو، مضبوطی سے کھڑا کیا ہوا نظام دنیا کی تاریخ کی بہترین حکمرانی کروا ہی لیتا ہے. منظم نظام واحد چیز ہے جس نے قائدین کے چہرے بدلنے کے بعد بھی اچھے نظام حکومت کو منظم انداز میں چلایا ہے. عالمی سطح پر بڑے بڑے سیاست داں گزرے، مگر ان کے دنیا سے چلےجانے کے بعد ان کی سوچوں کو زندہ رکھنے والے باقی نہیں بچے کیونکہ وہ ایک منظم نظام کے تابع نہیں تھے اور یوں بڑی سے بڑی سیاسی جماعت فقط ایک دو اشخاص کے چلے جانے کے بعد زوال کا شکار بنی، جبکہ ان ہی بدلتے سیاسی افکار کے درمیان ایک منظم سیاسی نظام دنیا میں ہزار سال تک بہترین حکمرانی کی مثالیں دیتا رہا.
آج بھی ملک ہندوستان میں بالعموم اور شہر مالیگاؤں میں بالخصوص ایک منظم سیاسی نظام کے تحت جمہوری حقوق کی بازیابی کی ضرورت ہے. SDPI کے پاس ملک بھر کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی سیاسی بقاء کیلئے منظم نظام موجود ہے، بس ہمیں اس نظام پر بھروسہ کرنے اور اسے مستحکم کرنے کی ضرورت ہے. آج ہم جانتے، سمجھتے اور مانتے ہیں کہ شہرکا موجودہ کوئی بھی لیڈر اب اس قابل نہیں رہا کہ جرآت مندانہ قیادت کر سکے، شہر کو نئے، ایماندار، غیرت مند، ہمت سے لبریز، اقلیتوں کی بہبود کے جذبہ سے سرشار قائدانہ نظام کی ضرورت ہے. فقط مضبوط لیڈر کی نہیں بلکہ ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جو آنے والی.نسلوں کیلئے بھی لیڈر بنائے، اور ایسے وقت میں SDPI کا کیڈر آپ کو آواز دے رہا ہے آپ طاغوتی نظام کو گرانے کیلئے SDPI کی طرف پلٹیں، اس کے کیڈر کا حصہ بنیں اور ایک عظیم سیاسی انقلاب کی ابتداء کریں.
آئیں SDPI کے ہاتھوں کو مضبوطی سے تھامیں اور شہر کی سیاسی قیادت کی بقاء کی جدوجہد میں نئی روح پھونکیں.
میڈیا وارئیر
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)
مالیگاؤں، مہاراشٹر، انڈیا